تفسير ابن كثير



سورۃ الشعراء

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
كَذَّبَتْ ثَمُودُ الْمُرْسَلِينَ[141] إِذْ قَالَ لَهُمْ أَخُوهُمْ صَالِحٌ أَلَا تَتَّقُونَ[142] إِنِّي لَكُمْ رَسُولٌ أَمِينٌ[143] فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُونِ[144] وَمَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى رَبِّ الْعَالَمِينَ[145]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] ثمود نے رسولوں کو جھٹلایا۔ [141] جب ان سے ان کے بھائی صالح نے کہا کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟ [142] بے شک میں تمھارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں۔ [143] پس اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو۔ [144] اور میں اس پر تم سے کسی اجرت کا سوال نہیں کرتا، میری اجرت تو رب العالمین ہی کے ذمے ہے۔ [145]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] ﺛمودیوں نے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا [141] ان کے بھائی صالح نے ان سے فرمایا کہ کیا تم اللہ سے نہیں ڈرتے؟ [142] میں تمہاری طرف اللہ کا امانت دار پیغمبر ہوں [143] تو تم اللہ سے ڈرو اور میرا کہا کرو [144] میں اس پر تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا، میری اجرت تو بس پرودگار عالم پر ہی ہے [145]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] (اور) قوم ثمود نے بھی پیغمبروں کو جھٹلا دیا [141] جب ان سے ان کے بھائی صالح نے کہا کہ تم ڈرتے کیوں نہیں؟ [142] میں تو تمہارا امانت دار ہوں [143] تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو [144] اور میں اس کا تم سے بدلہ نہیں مانگتا۔ میرا بدلہ (خدا) رب العالمین کے ذمے ہے [145]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 141، 142، 143، 144، 145،

صالح علیہ السلام اور قوم ثمود ٭٭

اللہ تعالیٰ کے بندے اور رسول صالح علیہ السلام کا واقعہ بیان ہو رہا کہ آپ علیہ السلام اپنی قوم ثمود کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے تھے یہ لوگ عرب حجر نامی شہر میں رہتے تھے جو وادی القری اور ملک شام کے درمیان ہے۔ یہ عادیوں کے بعد اور ابراہمیوں سے پہلے تھے شام کی طرف جاتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس جگہ سے گزرنے کا بیان سورۃ الاعراف کی تفسیر میں پہلے گزر چکا ہے۔

انہیں ان کے نبی علیہ السلام نے اللہ کی طرف بلایا کہ یہ اللہ کی توحید کو مانیں اور صالح علیہ السلام کی رسالت کا اقرار کریں لیکن انہوں نے بھی انکار کر دیا اور اپنے کفر پر جمے رہے اللہ کے پیغمبر علیہ السلام کو جھوٹا کہا۔ باوجود اللہ سے ڈرتے رہنے کی نصیحت سننے کی پرہیزگاری اختیار نہ کی۔ باوجود رسول امین کی موجودگی کے راہ ہدایت اختیار نہ کی۔ حالانکہ نبی کا صاف اعلان تھا کہ میں اپنا کوئی بوجھ تم پر ڈال نہیں رہا میں تو رسالت کی تبلیغ کے اجرا کا صرف اللہ تعالیٰ سے خواہاں ہوں۔‏‏‏‏ اس کے بعد اللہ کی نعمتیں انہیں یاد دلائیں۔
6275



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.